
سانحہ سوات سے متعلق جاری تحقیقات کے پیشِ نظر کمشنر مالاکنڈ ڈویژن عابد وزیر انکوائری کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے، انہوں نے انکوائری کمیٹی کو تحریری رپورٹ جمع کروا دی۔
سرکاری ذرائع کے مطابق انکوائری کمیٹی نے کمشنر ملاکنڈ ڈویژن سے سوال کیا کہ 27 جون کو کیا ہوا تھا؟
کمشنر مالاکنڈ ڈویژن عابد وزیر نے بتایا کہ زیادہ بارش سے دریائے سوات میں پانی کی سطح 77 ہزار 782 کیوسک تک پہنچی، ہوٹل گارڈ نے سیاحوں کو دریا میں جانے سے روکا تو سیاح دوسرے راستے سے چلے گئے۔
انہوں نے کہا کہ دریا میں پانی کی سطح بڑھنے پر صبح 9 بج کر 45 منٹ پر ریسکیو کو کال کیا گیا، ریسکیو حکام 20 منٹ بعد 10 بج کر 5 منٹ پر واقعے کی جگہ پر پہنچے، پھنسے ہوئے 17 سیاحوں میں سے 4 کو اس وقت ریسکیو کیا گیا، سیلاب کے خطرات کے پیش نظر تمام متعلقہ اداروں کو الرٹ کیا گیا تھا۔
کمیٹی نے کمشنر مالاکنڈ سے مزید سوال کیا کہ ایسے واقعات سے بچنے اور سیاحت کے فروغ کے لیے مستقبل میں کیا ہونا چاہیے۔
کمشنر مالاکنڈ نے کہا کہ سیاحت الگ شعبہ ہے، یہ تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن کا کام نہیں، سوات میں سیاحت کو اپر سوات ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو دیکھنا چاہیے۔
کمیٹی نے سوال کیا کہ دریاؤں اور ندی نالوں میں طغیانی کو پیشگی جانچنے کے لیے کیا اقدامات کیے؟
اس پر کمشنر مالاکنڈ ڈویژن عابد وزیر کا کہنا تھا کہ اَرلی وارننگ سسٹم کے لیے کام کر رہے ہیں، غلام اسحاق خان انسٹیٹیوٹ اور ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ سے رابطہ کیا ہے۔