سانحہ سوات: غفلت کے مرتکب سرکاری اہلکاروں و افسران کی نشاندہی کرلی گئی

سانحہ-سوات:-غفلت-کے-مرتکب-سرکاری-اہلکاروں-و-افسران-کی-نشاندہی-کرلی-گئی

سانحہ سوات میں غفلت کے مرتکب سرکاری اہلکاروں اور افسران کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کے خلاف تادیبی کارروائیاں کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

دریائے سوات میں 13 افراد کے ڈوب کر جاں بحق ہونے کے واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کو پیش کردی گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پی ڈی ایم اے اور ضلعی انتظامیہ کی ایڈوائزری پر صحیح معنوں میں عمل نہیں کیا گیا، محکمہ پولیس، ریونیو، ایری گیشن، ریسکیو، سیاحت، پولیس اور دیگر محکموں کے درمیان کوآرڈینیشن کا فقدان رہا۔

صوبائی معائنہ ٹیم کی تیار کردہ انکوائری رپورٹ 63 صفحات پر مشتمل ہے، جس میں ایسے واقعات سے نمٹنے کے لیے نظام میں موجود خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے، رپورٹ میں ان خامیوں اور کوتاہیوں کو دور کرنے کیلئے اقدامات بھی تجاویز کیے گئے ہیں۔

سانحہ سوات: بے بس اور مجبور باپ آنکھوں کے سامنے دنیا اُجڑتے دیکھتا رہا

نصیر احمد نے ریسکیو اداروں کے پاس ساز و سامان کی کمی کی شکایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ دریا میں پھنسے اپنے بچوں کو دیکھتا رہا، ریسکیو کی گاڑی آئی تو اس میں صرف ایک رسہ موجود تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ریسکیو 1122 کی طرف سے ریسپانس میں تاخیر، تربیت یافتہ اہلکاروں اور درکار آلات کی عدم دستیابی بھی سامنے آئی،  دریا کنارے سیفٹی کےلیے مخلتف محکموں اور اداروں کی ذمہ داریوں کا واضح تعین نہیں، دریاؤں کے اطراف سیاحتی مقامات میں درپیش خطرات کی کوئی درجہ بندی نہیں کی گئی ہے، مون سون سیزن میں پبلک سیفٹی کو یقینی بنانے کیلئے ضلعی انتظامیہ کی سطح پر منظم ایس او پیز موجود نہیں۔

انکوائری رپورٹ میں کہا گیا کہ آبی گزرگاہوں پر تعمیرات میں مروجہ قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کی گئی ہے، دریاؤں کے کنارے سرگرمیوں کو موثر انداز میں ریگولیٹ کرنے کےلیے خصوصی قانون کے نفاذ کی ضرورت ہے، دفعہ 144 کے نفاذ پر صحیح معنوں میں عملدرآمد کا فقدان ہے، سیاحوں کو خطرات سے آگاہ کرنے کے لیے ہوٹل مالکان کی طرف سے بھی غفلت کا مظاہرہ کیا گیا۔

سوات میں وفاقی وزیر امیر مقام کے ہوٹل کی باؤنڈری وال گرادی گئی

امیر مقام کا کہنا ہے کہ ان کے پاس بلڈنگ کا این او سی موجود ہے۔ ان کا ہوٹل تجاوزات کی ضمن میں نہیں آتا۔

سانحے کے بعد صوبائی حکومت اور مقامی انتظامیہ کی جانب سے کیے گئے اقدامات بھی انکوائری رپورٹ کا حصہ ہیں، جس میں بتایا گیا کہ سانحے کے فوری بعد صوبے بھر میں دریاؤں کے کنارے تجاوزات کے خلاف بلا امتیاز آپریشن شروع کیا گیا، گزشتہ دس دنوں کے اندر 127 غیر قانونی عمارتوں کو سیل کیا گیا، 682 کنال رقبے پر بنی تعمیرات کو گرایا گیا، 1874 کنال رقبے پر تجاوزات کی نشاندہی کی گئی، 1019 کنال رقبے پر قائم تجاوزات کو ہٹادیا گیا، ریسکیو 1122 اور ضلعی انتظامیہ کے درمیان کوآرڈینیشن کے نظام کو بہتر بنایا گیا۔

وزیر اعلیٰ کی زیر صدارت منعقدہ اجلاس میں ریور ریسکیو پلان کی منظوری دی گئی، مستقبل میں ایسے واقعات سے نمٹنے کےلیے 66 ملین روپے کی لاگت سے 36 پری فیب ریسکیو اسٹیشنز کی منظوری دی گئی، 739 ملین روپے کی لاگت سے ریسکیو کیلئے جدید آلات خریدنے کی منظوری دی گئی، 608 ملین روپے کی لاگت سے 70 کمپیکٹ ریسکیو اسٹیشنز کے قیام کی منظوری دی گئی، 200 ملین روپے کی لاگت سے ڈیجیٹل مانیٹرنگ سسٹم کے قیام کی منظوری دے دی گئی۔

سوات: متاثرہ فیملی نے دریا کے کنارے جس ہوٹل پر ناشتہ کیا اسے گرا دیا گیا

ضلعی انتظامیہ کے مطابق سنگوٹہ تک 49 ہوٹلز اور ریستوران کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔

وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کوتاہی کے مرتکب افراد کے خلاف تادیبی کارروائی کی منظوری دے دی، متعلقہ محکمے غفلت کے مرتکب اہلکاروں اور افسران کے خلاف 60 دن میں کارروائیاں کریں گے، محکمے اور ادارے 30 دنوں میں نئے پروٹوکولز اور ریگولیٹری فریم ورکس کے اجراء کے لیے اقدامات کریں گے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 30 دنوں کے اندر ریور سیفٹی اور بلڈنگ ریگولیشن کے لیے جامع ریگولیٹری فریم ورک تیار کیے جائیں گے، فوری طور پر نئے قوانین اور قواعد و ضوابط نافذ کیے جائیں، تمام متعلقہ محکموں موجودہ قوانین اور قواعدو ضوابط پر عملدرآمد یقینی بنائیں گے۔

سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کا واقعہ، مزید انکشافات سامنے آگئے

سیاحوں نے دریا کے اندر سیلفییاں لینا شروع کیں، مقامی لوگوں نے سیاحوں کو سیلابی پانی آنے کے خدشہ کا بتایا، سیاح سیلفیاں لیتے لیتے دریا کے مزید اندر گئے اور مقامی افراد کی نہیں مانی۔

رپورٹ کی سفارشات پر عملدرآمد کے لیے چیف سیکریٹری کی سربراہی میں اوور سائٹ کمیٹی تشکیل دی جائے گی، کمیٹی سفارشات پر عملدرآمد کے سلسلے میں پیشرفت سے متعلق ماہانہ رپورٹ وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ کو پیش کرے گی، کمیٹی ریور سیفٹی ماڈیولز کو اگلے مون سون کنٹیجنسی کا حصہ بنائے گی، کمیٹی ریسکیو 1122 کی استعداد کو بڑھانے کے لیے منصوبے پر تیز رفتار عملدرآمد یقینی بنائے گی۔