
معروف اداکارہ کومل میر نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں خواتین کو ہراسانی کے خلاف آواز بلند کرنے کا پلیٹ فارم دینے والی ’می ٹو‘ مہم کو پاکستان میں بدقسمتی سے بعض افراد نے ذاتی مفادات کے لیے استعمال کیا، جس سے اصل متاثرین کی آواز دب گئی۔
یہ بات انہوں نے اپنے نئے ڈرامے کی تشہیر کے لیے منعقد ایک تقریب میں گفتگو کے دوران کہی، جس کا موضوع دفتر اور پیشہ ورانہ ماحول میں خواتین کو درپیش ہراسانی اور بدسلوکی ہے۔
کومل میر نے کہا کہ پاکستان میں اس مہم کو جس طرح استعمال کیا گیا، اس نے اصل متاثرہ خواتین کی آواز کو پیچھے دھکیل دیا اور مہم کی اصل روح متاثر ہوئی۔
کومل میر کے مطابق ان کا نیا ڈرامہ ایک ایسی خاتون کی کہانی ہے جو دفتر میں ہونے والی ہراسانی کے خلاف آواز اٹھاتی ہے اور قانونی کارروائی کا راستہ اپناتی ہے۔

اب میں تگڑی ہوگئی ہوں، کومل میر کا وزن بڑھنے پر بے باک تبصرہ
کومل میر نے اپنے وزن بڑھنے پر بے باک تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اب میں تگڑی ہو گئی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میرا کردار ایک ایسی عورت کا ہے جو خاموش رہنے کے بجائے انصاف کے لیے کھڑی ہوتی ہے اور دوسروں کے لیے مثال بنتی ہے کہ خاموشی کی بجائے قانون کا سہارا لیا جا سکتا ہے۔
اداکارہ نے اس بات پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان میں اکثر خواتین اپنے قانونی حقوق سے لاعلم ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے خود حال ہی میں پتہ چلا کہ ہراسانی سے متعلق قوانین کتنے واضح اور مضبوط ہیں۔ ہمارا ڈرامہ اسی خلا کو پُر کرنے کی کوشش ہے۔
کومل کا کہنا تھا کہ ہمارے معاشرے میں اکثر خواتین خوف، سماجی دباؤ یا شرمندگی کے باعث آواز نہیں اٹھاتیں، ہماری کوشش ہے کہ اس ڈرامے کے ذریعے ایسی خواتین کو حوصلہ دیا جائے جو خود بول نہیں سکتیں۔
یاد رہے کہ ’می ٹو‘ مہم 2017ء میں عالمی سطح پر ابھری، جس نے خواتین کو جنسی ہراسانی کے خلاف آواز بلند کرنے کا حوصلہ دیا۔ پاکستان میں بھی اس مہم کے نتیجے میں کئی اہم شخصیات پر الزامات سامنے آئے۔ بعد ازاں جھوٹے الزامات اور بداعتمادی کی فضا نے اس مہم کے مؤثر اثرات کو متاثر کیا۔