کراچی میں عمارتیں گرنے کے واقعات نے انتظامیہ کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگادیے، شہر میں غیر قانونی تعمیرات کا ذمہ دار کون؟
جن علاقوں میں دو منزلہ عمارت سے زیادہ کی اجازت نہیں وہاں چار، پانچ منزلہ بلڈںگز کیسے کھڑی کردی جاتی ہیں؟ غیر قانونی عمارتوں کے لیے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے اجازت نامے کیسے جاری ہوجاتے ہیں؟

لیاری میں گرنے والی 5 منزلہ عمارت کے ہر فلور پر 3 پورشن تھے
عمارت کی مالکن کے بھتیجے نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے خاندان کے افراد چوتھی منزل پر رہتے تھے، خاتون کو تشویش ناک حالت میں نکالا گیا ہے، بیٹا انتقال کر گیا، تین رشتہ دار اب بھی پھنسے ہوئے ہیں۔
عمارتی نقشوں میں ہیر پھیر میں کون کون شریک ہوتا ہے؟ کیا کسی عمارت کی تعمیر کے بعد اس کے معیار کا جائزہ لیا جاتا ہے؟ ناقص تعمیراتی معیار، غیر قانونی تعمیرات اور وقت پر کارروائی نہ ہونا الم ناک سانحات کی وجہ بن جاتے ہیں۔
خیال رہے کہ کراچی میں لیاری کے علاقے بغدادی میں پانچ منزلہ عمارت گرگئی، حادثے میں 8 افراد جاں بحق ہوگئے، ملبے تلے 25 سے 30 افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے، ریسکیو کارروائیاں جاری ہیں۔

لیاری میں 107 عمارتوں کو خطرناک قرار دیا گیا ہے، ایس بی سی اے
ایس بی سی اے کا کہنا ہے کہ مخدوش عمارتیں خالی کرنے کیلئے متعدد نوٹسز جاری کیے، مون سون میں مخدوش عمارتوں سے حادثات کا خطرہ ہے۔
اہل علاقہ کے مطابق عمارت میں 6 خاندان رہائش پذیر تھے، گرنے والی عمارت کے ساتھ والی 7 منزلہ عمارت کی بھی سیڑھیاں گر گئيں، تاہم سیڑھیوں میں پھنسے افراد کو نکال لیا گیا۔
صدر مملکت آصف زرداری وزیراعظم شہباز شریف نے عمارت گرنے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے سندھ حکومت کو امدادی سرگرمیوں میں تیزی لانے کی ہدایت کی۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کی، گورنر اور وزیر اعلیٰ سندھ نے بھی عمارت گرنے کا نوٹس لے لیا ہے۔