سانحہ سوات: 2 بچوں اور بھانجوں کو کھونے والا نصیر شدت غم سے نڈھال

سانحہ-سوات:-2-بچوں-اور-بھانجوں-کو-کھونے-والا-نصیر-شدت-غم-سے-نڈھال

فوٹو: اسکرین گریب جیو نیوز
فوٹو: اسکرین گریب جیو نیوز 

دریائے سوات میں اپنے دو بچوں اور بھانجے کو کھونے والا مردان کا نصیر احمد شدت غم سے نڈھال ہے، اس نے بچوں کو بچانے میں ناکامی پر بے بسی کا اظہار کیا۔

نصیر احمد نے ریسکیو اداروں کے پاس ساز و سامان کی کمی کی شکایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ دریا میں پھنسے اپنے بچوں کو دیکھتا رہا، ریسکیو کی گاڑی آئی تو اس میں صرف ایک رسہ موجود تھا۔ 

انہوں نے کہا کہ آدھے گھنٹے بعد دوسری گاڑی آئی، اُس کے پاس کچھ بھی نہیں تھا، وہ بے بس کھڑا سب کچھ دیکھتا رہا۔

سوات: دل خراش واقعے نے ریسکیو کی نامناسب سہولیات کو بے نقاب کر دیا

ریسکیو آپریشن کے لیے مقامی طور پر بنائی گئی کشتی استعمال کی گئی، غوطہ خوروں نے پہلی کوشش میں تین افراد کو ریسکیو کیا، لیکن پانی کے تیز بہاؤ کے باعث دوسری کوشش ناکام ہوگئی۔

دوسری جانب سانحہ سوات پر کمشنر مالاکنڈ کی تحقیقاتی رپورٹ پروونشل انسپیکشن ٹیم کو ار سال کردی گئی۔

رپورٹ کے مطابق زیادہ بارشوں کے باعث دریائے سوات میں پانی کی سطح77ہزار 782 کیوسک تک تھی، دریائے سوات میں تعمیراتی کام کی وجہ سے رخ دوسری جانب کیا، پانی کا رخ تبدیل ہونے سے جائے حادثہ پر پانی کی سطح کم تھی۔

سوات: متاثرہ فیملی نے دریا کے کنارے جس ہوٹل پر ناشتہ کیا اسے گرا دیا گیا

ضلعی انتظامیہ کے مطابق سنگوٹہ تک 49 ہوٹلز اور ریستوران کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔

سیاح وہاں پہنچے، ہوٹل سیکیورٹی گارڈ نے سیاحوں کو روکا لیکن وہ ہوٹل کے عقب سے گئے، 9 بجکر 45 منٹ پر پانی کی سطح بڑھنے پر ریسکیو کو کال کی گئی، متعلقہ حکام 20 منٹ بعد جائے وقوعہ پہنچے۔

دریائے سوات میں ڈوب کر لاپتا ہونے والے لڑکے کی تلاش کے لیے ریسکیو اینڈ سرچ آپریشن ساتویں روز بھی جاری ہے، ریسکیو کے مطابق اب تک 12 افراد کی لاشیں نکالی جاچکیں، 6 روز قبل دریائے سوات میں 17 افراد ڈوب گئے تھے، 4 کو بچا لیا گیا تھا۔