پاکستان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول 2025ء کی تقریبات کا باقاعدہ آغاز

پاکستان-انٹرنیشنل-فلم-فیسٹیول-2025ء-کی-تقریبات-کا-باقاعدہ-آغاز

پاکستان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول 2025ء کے مہمانِ خصوص صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن—جنگ فوٹو
پاکستان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول 2025ء کے مہمانِ خصوص صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن—جنگ فوٹو

کراچی فلم سوسائٹی (KFS) اور پاکستان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول 2025ء کے زیر اہتمام انٹلیکچول پراپرٹی آرگنائزیشن (IPO) پاکستان کے تعاون سے ورلڈ انٹلیکچول پراپرٹی ڈے کے موقع پر 4 روزہ پاکستان انٹرنیشنل فلم فیسٹیول2025ء کی تقریبات کاباقاعدہ آغاز کر دیا گیا۔

اس ضمن میں افتتاحی تقریب کراچی فلم سوسائٹی میں منعقد ہوئی، انٹلیکچول پراپرٹی، سنیما کی عمدہ کارکردگی اور ثقافتی کہانی سنانے کے حوالے سے انتہائی اہمیت کی حامل اس تقریب نے میڈیا انڈسٹری کے پیشہ ور افراد، ماہرینِ تعلیم، تفریحی شخصیات، کارپوریٹ رہنماؤں، یونیورسٹی کے طلباء اور فلم سازوں کی بھرپور توجہ حاصل کی۔

تقریب کے شرکاء نے انٹلیکچول پراپرٹی کے بارے میں آگاہی، ثقافتی داستان گوئی اور سنیما کے اختراع کے اس سلسلے کو خراجِ تحسین پیش کیا۔

فیسٹیول کے پہلے دن کی تقریب میں آئی پی او کی قیادت، صنعت کے ماہرین اور ممتاز ثقافتی شخصیات نے کلیدی خطابات کیے، جن میں پاکستان کی موسیقی اور فنونِ لطیفہ کی صنعت میں تخلیق، ٹیکنالوجی اور انٹلیکچول پراپرٹی کے باہمی تعلق پر روشنی ڈالی گئی۔

اس موقع پر مہمانِ خصوصی سینئر صوبائی وزیر شرجیل میمن تھے جبکہ مہمانِ اعزازی سلطانہ صدیقی تھیں۔

آئی پی او پاکستان کے چیئرپرسن سابق سفیر فرخ امل نے خطبۂ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے تخلیقی صلاحیتوں اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینے میں آئی پی کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیا۔

ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت (AI) کے کردار پر زور دیتے ہوئے چیئرپرسن نے خاص طور پر نوجوانوں کے لیے ان کے انٹلیکچول پراپرٹی حقوق کو قبول کرنے اور محفوظ کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

انہوں نے تکنیکی چیلنجوں اور مواقع کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’اپنی موسیقی جانیں‘ اپنی فلم کو جانیں، اپنے آئی پی حقوق جانیں، یہ آپ کا ہے، اس کے مالک بنیں۔

شریک میزبان کومپ کے بانی رکن امیر ریاض نے بھی تقریب کے شرکاء کے سامنے اپنی بصیرت کا اظہار کیا۔

سلطانہ صدیقی نے اصل تخلیقی کاموں کے تحفظ اور فروغ میں میڈیا کے کردار پر روشنی ڈالی اور حکومت سے تعاون کی اپیل کی۔

—جنگ فوٹو
—جنگ فوٹو

اس موقع پر ڈبیلو آئی پی او کی ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل فوربن سیلوی اور ڈائریکٹر جنرل مسٹر ڈیرن تانگ کی طرف سے خصوصی ویڈیو پیغامات کا اشتراک بھی کیا گیا جو کاپی رائٹ اور تخلیقی صنعتوں پر عالمی تناظر کی عکاسی کرتے ہیں۔

پہلے سیشن کی میزبانی ماہرِ بصری فنون، ڈیزائنر اور استاد مہوش حسنین نے کی جس کا موضوع تھا ’ٹیکنالوجی، خصوصاً مصنوعی ذہانت (AI) کا مقامی و عالمی تناظر میں موسیقی کی صنعت اور تخلیقی فنون میں تخلیق اور انٹلیکچول پراپرٹی حقوق کی ملکیت پر اثر‘۔

پینل میںڈاکٹر کاشف لئیق (کمپیوٹر سائنس میں پی ایچ ڈی، ایسوسی ایٹ پروفیسر اور ڈیٹا بیس سائنس کے پروفیشنل ٹرینر)، محمد جواد پراچہ (مؤجد، عالمی ٹیکنالوجی کے ماہر، اے آئی اور بلاک چین کے 20 سے زائد پیٹنٹس کے پروگرام لیڈر) اور طفیل چنا (ڈائریکٹر جنرل سندھ، پیمرا) شامل تھے۔

پہلے دن کے دوسرے سیشن میں ’نوجوان، موسیقی اور اختراع‘ پر توجہ دی گئی، ا س سیشن کی نظامت کے فرائض سید نصراللّٰہ سر انجام دے رہے تھے-

سیشن کا موضوع تھا ’نوجوان، موسیقی اور جدت کس طرح دانشورانہ املاک فنکاروں کو تخلیقی اور مالی خودمختاری دیتی ہے؟‘۔

مباحثے میں 17 سال تک بحیثیت ڈائریکٹر پروگرامز اور ایڈمنسٹریشن ناپا خدمات انجام دینے والے گلوکار اور کمپوزر ارشد محمود،تیمور اسلم (چیف آپریٹنگ آفیسر کلیکٹو آرگنائزیشن آف میوزک رائٹس ان پاکستانی اور وکیل)، بابر شیخ (فلم ساز، ہدایت کار، فنکار، موسیقار)، امنیا جے افتخار (میڈیا پروڈیوسر، میوزک انڈسٹری کنسلٹنٹ، فنونِ لطیفہ کے لیے آئی پی کی وکالت میں پاکستان کی اولین آواز، سائرن (موسیقی اور فنکاروں کا انتظام کرنے والی کمپنی کی بانی اور ایکمان روڈ اسٹوڈیوز کی شریک بانی ہیں جو پاکستان کی معروف فل سروس آڈیو/ویڈیو پروڈکشن اور پوسٹ سہولتوں میں سے ایک ہے اور دنیا بھر میں پروجیکٹس کے لیے میوزک لائسنسنگ، سراؤنڈ مکسنگ، ساؤنڈ ڈیزائن اور مواد کی تیاری کی خدمات پیش کرتی ہے) اور معروف گلوکار محمد علی شہکی شامل تھے۔

دن کا اختتام ناپا کی ٹیم، سیف سمیجو اور ان کے بینڈ کی زبردست لائیو میوزیکل پرفارمنس پر ہوا۔

تقریب کا اختتام کومپ کے چیف آپریٹنگ آفیسر تیمور اسلم کے اظہارِ تشکر اور کاپی رائٹ کے رجسٹرار سید نصر اللّٰہ کے باضابطہ اختتامی کلمات کے ساتھ ہوا جنہوں نے پاکستان کے تخلیقی شعبوں کی ترقی کے لیے مسلسل تعاون کی حوصلہ افزائی کی۔

دن کی گہما گہمی سوینیئرز کی تقسیم اور پرتکلف ظہرانے پر ہوا۔

دیگر تقریبات اور فلمی نمائشیں فیسٹیول کے اگلے 3 دن جرمن فلموں کی خصوصی نمائش کے علاوہ عالمی کہانیوں کی ترجمانی اور ابھرتے ہوئے فلم سازوں کے کام پیش کیے جائیں گے۔