
پاکستان میں اسلامی تعاون تنظیم کے ذیلی ادارے کامسٹیک کے زیر اہتمام بنگلہ دیشی وائس چانسلرز کے لیے ایک خصوصی فورم کا انعقاد کیا گیا۔
اس اہم فورم میں بنگلہ دیش کے سات رکنی اعلیٰ تعلیمی وفد نے شرکت کی، جس میں معروف جامعات کے وائس چانسلرز اور سینئر نمائندگان شامل تھے۔
جبکہ پاکستان کی پندرہ ممتاز جامعات کے سربراہان نے بھی شرکت کی جو کہ کامسٹیک کنسورشیم آف ایکسیلنس (CCoE) کا حصہ ہیں۔
کامسٹیک کے کوآرڈینیٹر جنرل، پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے ابتدائی خطاب میں اس دورے کو دونوں برادر اسلامی ممالک “پاکستان اور بنگلہ دیش” کے درمیان سائنسی و تعلیمی تعاون کے فروغ کی جانب ایک اہم سنگِ میل قرار دیا۔
انہوں نے بتایا کہ بنگلہ دیشی طلباء کے لیے پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے پہلے ہی 100 اسکالرشپس کا اعلان کیا جا چکا ہے جبکہ اس دورے سے مزید امکانات بڑھیں گے۔
تقریب کے مہمانِ خصوصی، پاکستان میں بنگلہ دیش کے ہائی کمشنر محمد اقبال حسین خان نے اپنے خطاب میں کامسٹیک کی کاوشوں کو سراتے ہوئے اسکالرشپس کی فراہمی، وفد کے دورے کے انتظامات اور تعلیمی اداروں کے درمیان مضبوط روابط قائم کرنے کے اقدامات پر شکریہ ادا کیا۔
فورم کے دوران دونوں ممالک کے وائس چانسلرز نے تفصیلی مشاورت کی اور فیصلہ کیا کہ طلباء اور اساتذہ کے تبادلے، مشترکہ تحقیقی منصوبوں، دستیاب وسائل کے اشتراک اور جامعاتی روابط کو فروغ دیا جائے گا۔
مزید یہ طے پایا کہ ہر جامعہ کی طرف سے ایک فوکل پرسن نامزد کیا جائے گا تاکہ تعاون کے اقدامات پر موثر عملدرآمد ممکن ہو۔ اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر شعیب اے خان، چانسلر سرسید کیس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، نے پاکستان میں مصنوعی ذہانت (AI) کی موجودہ صورت حال پر جامع گفتگو کی۔
پرائیویٹ ایجوکیشن انسٹی ٹیوشنز ریگولیٹری اتھارٹی (PEIRA) کی چیئرپرسن ڈاکٹر سیدہ ضیاء بتول نے جامعات کی عالمی درجہ بندی بہتر بنانے کے لیے حکمتِ عملی پر روشنی ڈالی۔
بنگلہ دیشی تعلیمی وفد، جو 16 سے 21 جون 2025 تک پاکستان کے دورے پر ہے، نے لاہور، اسلام آباد اور مری میں مختلف جامعات کے ساتھ اعلیٰ سطح ملاقاتیں بھی کیں۔
وفد نے پاکستانی میزبانی اور پرتپاک استقبال پر شکریہ ادا کرتے ہوئے اس دورے کو “تاریخی، نتیجہ خیز اور طویل المدتی تعلیمی اشتراک کی بنیاد” قرار دیا۔