پاکستان کی آبادی میں تیزی سے اضافہ، بڑھتی غربت خاموش تباہی

پاکستان-کی-آبادی-میں-تیزی-سے-اضافہ،-بڑھتی-غربت-خاموش-تباہی

---فائل فوٹو
—فائل فوٹو 

پاکستان میں بڑھتی آبادی، تعلیم، صحت اور خوراک جیسے شعبوں پر دباؤ ڈال رہی ہے، ہر ماہ لاکھوں بچے پیدا ہو رہے ہیں، کروڑوں بچے اسکولوں سے باہر ہیں اور غذائی قلت سے متاثرہ بچوں کی شرح بھی خطرناک حد تک بلند ہے۔

پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس کی 2023ء کی ڈیجیٹل مردم شماری کے مطابق، قومی سطح پر سالانہ شرح نمو اڑھائی فیصد ہے جبکہ وفاقی وزیرِ صحت کا کہنا ہےکہ یہ شرح 3 اعشاریہ 6 فیصد ہے۔

پاکستان میں آبادی کا تیزی سے بڑھنا ایک بڑا چیلنج بنتا جا رہا ہے،  ہر ماہ تقریباً 4 سے ساڑھے 4 لاکھ بچے پیدا ہوتے ہیں۔ 

ماہرین کے مطابق اگر آبادی بڑھنے کی یہ رفتار برقرار رہی تو پاکستان اگلی دہائی میں دنیا کے صف اول کے آبادی والے ممالک میں شامل ہو جائے گا۔

دوسری جانب ڈی جی پاپولیشن کا کہنا ہے کہ ہم اس چیلنج سے صوبائی سطح پر نمٹ رہے ہیں جبکہ آنے والی پالیسی گراس رووٹ لیول تک آبادی کے کنٹرول پر کام کرے گی۔

پاکستانی آبادی میں تیزی سے اضافہ، 2050ء تک 38 کروڑ 60 لاکھ ہو جائیگی

اسلام آباد پاکستانی آبادی میں تیزی سے ا ضافہ،2050ء…

پاکستان اکنامک سروے 25-2024ء میں پیش کیے گئے عالمی بھوک کے اشاریے (Global Hunger Index) میں پاکستان کو ’سنگین‘ زمرے میں رکھا گیا ہے۔

سروے کے اعداد و شمار کے مطابق 34 فیصد بچے ’stunting‘ یعنی کہ قد کی افزائش میں کمی کا شکار ہیں، 71 فیصد کو وزن میں کمی کاسامنا ہے تو مجموعی آبادی میں 20.7 فیصد افراد غزائی قلت کا شکار ہیں۔

وزیرِ صحت مصطفیٰ کمال کے مطابق پاکستان میں 2 کروڑ 30 لاکھ بچے اسکول نہیں جاتے ہیں جبکہ اکثریت کا تعلق دیہی علاقوں سے ہے جہاں اسکولوں کی تعداد اور سہولتیں دونوں ہی محدود ہیں۔