Customise Consent Preferences

We use cookies to help you navigate efficiently and perform certain functions. You will find detailed information about all cookies under each consent category below.

The cookies that are categorised as "Necessary" are stored on your browser as they are essential for enabling the basic functionalities of the site. ... 

Always Active

Necessary cookies are required to enable the basic features of this site, such as providing secure log-in or adjusting your consent preferences. These cookies do not store any personally identifiable data.

No cookies to display.

Functional cookies help perform certain functionalities like sharing the content of the website on social media platforms, collecting feedback, and other third-party features.

No cookies to display.

Analytical cookies are used to understand how visitors interact with the website. These cookies help provide information on metrics such as the number of visitors, bounce rate, traffic source, etc.

No cookies to display.

Performance cookies are used to understand and analyse the key performance indexes of the website which helps in delivering a better user experience for the visitors.

No cookies to display.

Advertisement cookies are used to provide visitors with customised advertisements based on the pages you visited previously and to analyse the effectiveness of the ad campaigns.

No cookies to display.

ہفتہ 26 جويلية 2025 - 30 محرم 1447 نماز کے اوقات

آرمی چیف کی 5 سالہ مدت انتظامی امر ہے، ذاتی طور پر اس کے حق میں نہیں، فضل الرحمٰن

آرمی-چیف-کی-5-سالہ-مدت-انتظامی-امر-ہے،-ذاتی-طور-پر-اس-کے-حق-میں-نہیں،-فضل-الرحمٰن

فائل فوٹو
فائل فوٹو

جمعیت علمائے اسلام ف (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے آرمی چیف کی مدت ملازمت 5 سال کرنے کو انتظامی معاملہ قرار دے دیتے ہوئے کہا ہے کہ ذاتی طور پر اس کے حق میں نہیں ہوں، حالات خراب ہیں تو میرے اختیارات میں اضافہ کرو کی پالیسی درست نہیں ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہمیں ملک کو ایک سویلین حکومت کے طور پر آگے لے کرجانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 26 ویں ترمیم میں آپ نے پارلیمنٹ کو اختیارات دیے آج فوج کو اختیارات دے رہے ہیں، یہ چھبیسویں آئینی ترمیم کی توہین ہے۔

قومی اسمبلی: تینوں سروسز چیفس کی مدت ملازمت بڑھا کر 5 سال کرنے کا بل منظور

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 34 تک کی جا رہی ہے، آئینی عدالت بنائی ہے اس کیلئے بھی ججز چاہیے تھے۔

جے یو آئی ف کے سربراہ کا کہنا ہے کہ پہلے نیب کے اختیارات کم کیے گئے اب دفاعی ادارے کو بے تحاشہ اختیارات دیے جارہے ہیں، دفاعی ادارہ 90 دن تک کسی کو شک کی بنیاد پر گرفتار کرسکے گا، یہ اقدام سول مارشل لاء کے برابر ہے جو جمہوریت کے چہرے پر بدنما داغ اور کالک کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ جمہوری ادارے اس قسم کے قوانین کی اجازت نہیں دے سکتے۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ نے بھی آرمی چیف، نیول چیف اور ایئر چیف کی مدت ملازمت 3 سال سے بڑھا کر 5 سال کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

سینیٹ سے منظور شدہ آرمی ایکٹ ترمیمی بل کے مطابق آرمی چیف کی مدت ملازمت 5 سال ہوگی، جنرل کی ریٹائرمنٹ کی عمر اور سروس کی حد کا اطلاق آرمی چیف پر نہیں ہوگا، اس کا اطلاق آرمی چیف کی تقرری کی مدت، دوبارہ تقرری یا توسیع پر نہیں ہوگا، اپنی مدت میں آرمی چیف بطور پاکستان آرمی کے جنرل خدمات سرانجام دیتا رہے گا۔

پاکستان نیوی ترمیمی بل کے تحت نیول چیف کی مدت ملازمت 5 سال ہوگی،  ایڈمرل کی ریٹائرمنٹ کی عمر اور سروس کی حد کا اطلاق نیول چیف پر نہیں ہوگا، اس کا اطلاق نیول چیف کی تقرری کی مدت، دوبارہ تقرری یا توسیع پر نہیں ہوگا، اپنی مدت میں نیول چیف بطور پاکستان نیوی کے ایڈمرل کے خدمات سرانجام دیتا رہے گا۔

قائم مقام صدر نے سینیٹ اور اسمبلی سے منظور تمام چھ بلز پر دستخط کر دیے

قائم مقام صدر مملکت یوسف رضا گیلانی نے سینیٹ اور قومی اسمبلی سے منظور تمام چھ بلز پر دستخط کر دیے، جس کے بعد تمام بلز قانون بن گئے۔

پاکستان ایئر فورس ترمیمی بل کے تحت ایئر چیف مارشل کی مدت ملازمت 5 سال ہوگی، ایئر چیف مارشل کی ریٹائرمنٹ کی عمر اور سروس کی حد کا اطلاق ایئر چیف پر نہیں ہوگا، اس کا اطلاق ایئر چیف کی تقرری کی مدت، دوبارہ تقرری یا توسیع پر نہیں ہوگا، اپنی مدت میں ایئر چیف بطور ایئر چیف مارشل ایئر فورس کے خدمات سرانجام دیتا رہے گا۔

دوسری جانب قائم مقام صدر مملکت یوسف رضا گیلانی نے سینیٹ اور قومی اسمبلی سے منظور تمام چھ بلز پر دستخط کر دیے، جس کے بعد تمام بلز قانون بن گئے ہیں۔