اسسٹنٹ کمشنر لیاری شہریار حبیب کا کہنا ہے کہ کل سے لیاری کی تمام مخدوش عمارتوں کے خلاف آپریشن کا آغاز کر دیا جائے گا۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر لیاری نے کہا کہ ضلع جنوبی میں 50 سے زائد مخدوش عمارتوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ خالی کروائی گئی عماعتوں کے رہائشی اپنے رشتے داروں کے پاس ہیں۔
شہریار حبیب نے کہا کہ تمام مخدوش عمارتوں کے رہائشیوں کو منتقل کرنے کے لیے حکمتِ عملی بنائی جا رہی ہے۔

لیاری میں عمارت کے حادثے میں سرکاری غفلت کا انکشاف، حکومتی لاپروائی متعدد زندگیاں لے گئی
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا کہنا ہے کہ عمارت کی تیسری منزل کو گرا کر بنیادوں کی مرمت کرنے کا کہا گیا،
انہوں نے کہا کہ 2 روز قبل گرنے والی عمارت میں سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن مکمل کر لیا گیا ہے، آپریشن 60 گھنٹے تک جاری رہا، گرنے والی عمارت کے گرد 3 عمارتیں مخدوش حالت میں ہیں، تینوں مخدوش عمارتوں کو خالی کروا لیا گیا ہے، انہیں سیل کیا جائے گا۔
دوسری جانب لیاری میں گرنے والی عمارت میں ریسکیو آپریشن مکمل ہو گیا، جس کے بعد مشینری روانہ ہو گئی۔
ریسکیو حکام کے مطابق لیاری میں گرنے والی عمارت کے ملبے سے 27 لاشیں نکال لی گئی ہیں، آخری لاش نوجوان لڑکے زید کی نکالی گئی۔
ریسکیو اداروں کی جانب سے ملبہ ہٹانے کا کام مکمل کیا جا چکا ہے، اس کے لیے ہیوی مشینری استعمال کی گئی، جو اب روانہ ہو گئی ہے۔
ریسکیو اہلکاروں کے مطابق عمارت کے ملبے سے 27 افراد کی لاشیں برآمد کی گئیں، 11 زخمیوں میں 10 کو طبی امداد کے بعد اسپتال سے فارغ کر دیا گیا جبکہ 1 مریض اب بھی زیرِ علاج ہے۔