
حکومت نے شوگر ملز کو نومبر کے پہلے ہفتے کرشنگ شروع کرنے کی ڈیڈ لائن دے دی اور چینی کے خفیہ ذخائر کے خلاف بھی کریک ڈاؤن کے احکامات جاری کر دیے۔
کرشنگ شروع نہ کرنے کی صورت میں 3 کی بجائے 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کا پلان بنایا گیا ہے۔
حکام کے مطابق کرشنگ بروقت شروع نہ ہوئی تو 2 لاکھ 60 ہزار ٹن چینی کی قلت ہو سکتی ہے، حکومت نے وزارت فوڈ کو 5 لاکھ ٹن چینی کی درآمد کی اجازت دے رکھی ہے تاہم نومبر کے پہلے ہفتے میں کرشنگ شروع ہوگئی تو 3 لاکھ ٹن درآمد ہوگی۔

تمام ملیں 165روپے کلو ایکس مل ریٹ پر چینی فراہم کر رہی ہیں، شوگر ملز ایسوسی ایشن
اسلام آباد پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے کہا کہ…
حکام نے بتایا کہ اگست، ستمبر اور اکتوبر کے لیے ملکی ضرورت 16 لاکھ 20 ہزار میٹرک ٹن ہے، کرشنگ لیٹ ہونے کی صورت میں 21 لاکھ 60 ہزار ٹن چینی کا ذخیرہ چاہیے۔
حکام وزارت فوڈ کا کہنا تھا کہ مارکیٹ میں بھی 2 سے اڑھائی لاکھ ٹن چینی موجود ہوتی ہے، خفیہ اسٹاک کی تلاش کے لیے صوبائی حکومتوں کو ہدایات جاری کر دی ہیں۔
حکام نے کہا کہ خفیہ ذخائر میں ملوث شوگر ڈیلرز کے خلاف ایف آئی آرز درج کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے، حکومت نے چینی کے 19 لاکھ ٹن کے ذخائر کو اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے، اب بھی خدشہ ہے چند شوگر ڈیلرز نے چینی کے خفیہ ذخائر رکھے ہوئے ہیں۔
وزارت فوڈ کے حکام کا یہ بھی کہنا تھا کہ صوبائی حکومتوں کو کسی کا بھی لحاظ کیے بغیر کارروائیوں کی ہدایت کی ہے، ملک میں گزشتہ 8 ماہ سے ماہانہ 5 لاکھ 40 ہزار ٹن چینی کی کھپت ہے، اس وقت ملک میں موجود 19 لاکھ ٹن چینی ساڑھے 3 ماہ کے لیے کافی ہے، 3 لاکھ ٹن درآمد سے نومبر میں بھی چینی کی قلت نہیں ہو گی۔