تولیدی صحت مواد تعلیمی نصاب میں شامل کرنے کے معاملے پر سینیٹ قائمہ کمیٹی میں اختلاف

تولیدی-صحت-مواد-تعلیمی-نصاب-میں-شامل-کرنے-کے-معاملے-پر-سینیٹ-قائمہ-کمیٹی-میں-اختلاف


فائل فوٹو
فائل فوٹو 

تولیدی صحت کا مواد تعلیمی نصاب میں شامل کرنے کے معاملے پر سینیٹ قائمہ کمیٹی میں اختلاف ہوگیا۔

سینیٹر بشریٰ انجم بٹ کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی تعلیم کے اجلاس میں سینیٹر قرۃ العين مری کی جانب سے نصابی کتابوں کی وفاقی نگرانی اور تعلیمی ترمیمی بل 2024 کے معیارات کی بحالی پر بحث کی گئی۔

ممبر کمیٹی قرۃ العين مری نے تولیدی صحت کا مواد سلیبس کا حصہ بنانے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ بچے انٹرنیٹ پر غلط چیزیں تلاش کر رہے ہیں۔ بچیوں کی شادی سے پہلے ان کی رہنمائی کرنی چاہیے، اس سے بہتر ہے انھیں نصاب میں بہتر انداز میں پڑھایا جائے۔

چیئرپرسن کمیٹی نے پوچھا کہ تولیدی صحت کا سلیبس کس عمر کے بچوں کو پڑھایا جائے گا؟

سینیٹر کامران مرتضیٰ نے تولیدی صحت کا مواد سلیبس میں شامل کرنے کی مخالفت کی۔ سینیٹر گردیب سنگھ نے بھی سلیبس میں تولیدی صحت کا مواد شامل کرنے کے بل کی مخالفت کردی۔

سینیٹر فوزیہ ارشد نے بھی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے بچوں کے نصاب میں تولیدی نظام کا واضح خاکہ نہیں ہونا چاہیے، جب میرے بچے امریکا میں پڑھتے تھے تو مجھ سے پوچھا گیا کیا آپ کے بچوں کو تولیدی نظام کےحوالہ سے نصاب پڑھایا جائے؟ یہ چوائس والدین کے اختیار میں ہونی چاہیے کہ تولیدی نظام پڑھایا جائے یا نہیں۔

ایم کیو ایم کی سینیٹر خالدہ عطیب نے کہا کہ پرائمری سطح تک سلیبس میں تولیدی صحت کا مواد شامل نہیں ہونا چاہیے۔ 

اجلاس میں پاکستان انسٹیٹیوٹ آف فیشن ڈیزائن میں چانسلر کی تعیناتی کا معاملہ بھی زیر غور آیا، بشریٰ انجم نے کہا کہ ایک وائس چانسلر 25 سال سے کام کر رہا ہے تو اس کے خلاف کوئی کیسے بولے گا؟ 

چیئرمین ایچ ای سی نے کہا کہ گراؤنڈ پر بہت سارے چیلینجز موجود ہیں،  قانون کے مطابق وائس چانسلر مدت ملازمت کی ایکسٹینشن کا معاملہ ختم کردیا۔