پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رہنما سینیٹر شیری رحمنن نے سیلابی ریلے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر اظہارِ افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیلابی ریلے میں 70 افراد 7 مختلف مقامات پر پھنس گئے، جن میں سے 52 کو بچا لیا گیا۔
جاری کیے گئے بیان میں شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ این ڈی ایم اے نے 2 دن قبل شمالی علاقوں کے لیے الرٹ جاری کیا تھا، الرٹ کے باوجود عوامی غفلت اور حکومتی عدم توجہی نے تباہی کو بڑھایا، یہ سانحہ محض قدرتی آفت نہیں بلکہ ماحولیاتی دباؤ اور شدید مون سون بارشوں کا نتیجہ ہے۔

دریائے سوات میں ڈوبنے والے سیاحوں میں سیالکوٹ کے 1 خاندان کے 16 افراد بھی شامل
ڈپٹی کمشنر سوات کے مطابق ، جاں بحق افراد میں 5 بچے بھی شامل ہیں، ڈوبنے والے 18سیاحوں میں سے 3 کو بچا لیا گیا تھا ۔
پی پی پی رہنما نے کہا کہ پاکستان 2025ء کے عالمی کلائمیٹ رسک انڈیکس میں دنیا کا سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ صرف سیکشن 144 نافذ کرنے سے خطرات کا خاتمہ نہیں ہوتا، عوامی آگاہی اور مؤثر وارننگ سسٹم ضروری ہیں۔
شیری رحمٰن نے یہ بھی کہا ہے کہ ’لاس اینڈ ڈیمیج فنڈ‘ میں ہماری آواز گم نہیں ہونی چاہیے۔